آپ کا مہینہ کیسا گزرے گا؟

آپ نہیں چاہتے کہ لوگوں کو آپ کے کمزورپہلوؤں کا پتہ چلے،یہ انسانی فطرت ہے۔لیکن بہتر یہی ہے کہ آپ آہستہ آہستہ اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کی منصوبہ بندی کریں۔جتنی انرجی آپ اپنی کمزوریوں کو چھپانے میں استعمال کرتے ہیں،اس سے کم انرجی استعمال کرکے آپ اپنی کمزوریوں کو دور کر سکتے ہیں۔
آپ جس طرح کے لوگوں میں بیٹھیں گے،اُن کی خوبیوں یا خامیوں کا کچھ حصہ لازمی طور پرآپ کی شخصیت کا حصہ بن جائے گا۔پرفیوم کی دکان پر بیٹھنے سے خود بخودآپ سے خوشبو آنا شروع ہو جائے گی،جبکہ کوئلے کی دکان پر بیٹھنے سے خود بخود آپ کے کپڑوں پر سیاہ نشان لگ جائیں گے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر انسان کے گرد،اُس کی اچھائی یا برائی کے مطابق ،انرجی کا ایک حلقہ ہوتا ہے،جسے اورا (Aura) کہتے ہیں۔یہ انرجی اُس کے پاس بیٹھنے والے دوسرے انسانوں کو متاثر کرتی ہے۔
بعض اوقات کم سے کم مزاحمت کا طریقہ اپنانابہتر ہوتا ہے،تا کہ آپ کی توانائیاں محفوظ رہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ صورتحال زیادہ واضع ہو جائے گی،اور آپ بہتر حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ سکیں گے۔زندگی ٹی ٹونٹی یا ون ڈے کرکٹ میچ نہیں ہے،بلکہ یہ ٹیسٹ میچ کی طرح ہے،اس میں بعض اوقات مناسب وقت کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
چھوڑدیجئے،جو گزر گیا،اُس پر افسوس کرنے سے وہ نقصان پورا نہ ہو گا بلکہ اس طرح آئندہ کا وقت بھی ضائع ہو جائے گا۔اگر آپ نے ماضی میں کوئی غلطیاں کی ہیں تو ان کا مداوا ممکن ہے،کیونکہ آپ کے پاس آگے کی زندگی تو ہے ناں۔آپ اپنے مقاصد کا تعین کر کے کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔اپنے وقت کو منظم کرنا اور اسے ترتیب دیناہی آدھی کامیابی ہوتا ہے۔دنیا کا کوئی بھی ہنر مند آدمی ایک دم نہیں سیکھ جاتا،بلکہ وہ اس کام کو بار بار کرنے کی وجہ سے ہنر مند بنتا ہے۔
آپ اکثر سوچتے ہیں کہ سب کچھ قسمت میں پہلے ہی لکھا جا چکا ہے،اس لئے محنت اورکوشش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔آپکا یہ خیال غلط ہے،کیونکہ قسمت میں یوں لکھا ہوتا ہے کہ فلاں چیز بغیر محنت اورکوشش سے ملے گی،اور فلاں چیزکوشش کرنے سے ملے گی ورنہ نہیں ۔یہ دنیا عمل کی جگہ ہے،اگر ایک کوشش ناکام ہو جائے تو دوبارہ کوشش کریں،اور ہمت نہ ہاریں۔
اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں۔شام کو لازمی چہل قدمی کیا کریں۔حکیم لقمان کا قول ہے کہ رات کا کھانا کھانے کے بعدضرور چہل قدمی کرو،خواہ تمہیں کانٹوں پر چلنا پڑے۔
کبھی کبھار تنہائی میں اپنے آپ سے بھی باتیں کر لیا کریں،اس کا ایک فائدہ یہ ہےکہ آپ کو تسلی ہو گی کہ کم از کم کوئی تو توجہ سے سُن رہا ہے۔


 
 
 
ہوم پیج دیگر منتخب آرٹیکلز

مرزا غالب کا بُرج
پورا نام مرزا اسد اللہ بیگ خان ہے، غالب انکا تخلص ہے۔ اردو زبان کے بڑے شاعروں میں سے ایک ہیں۔غالب آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے زمانے میں موجود تھے۔ کہا جاتا ہے کہ 19ویں صدی غالب کی صدی تھی اور 20ویں صدی اقبال کی صدی ہے۔ 11 سال کی عمر میں ہی غالب نے لکھنا شروع کر دیا تھا۔ پوری زندگی انھوں نے گزر بسر کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔ البتہ مغلوں کے خاص شاعر تھے تو وہی انکا خرچ اٹھایا کرتے تھے۔ انکے چند بڑے اچھے دوست بھی تھے جو مشکل حالات میں انکی مدد کیلئے آگے ہوتے تھے۔ 13 سال کی عمر میں انکی شادی امراؤ بیگم سے کر دی گئی۔ انکے سات بچے بھی ہوئے لیکن بد قسمتی سے وہ سب بچپن میں ہی مر گئے۔ مرزا کو اس کا بہت دکھ تھا۔ سر سید احمد خان انہیں چچا کہتے تھے اور ان سے علمی فیض بھی لیتے تھے۔
انکی شاعری کی دلچسپ بات یہ تھی کہ محبوب کا جنس کبھی واضح نہیں کیا کرتے تھے۔غالب مشکل سے مشکل بات بھی نہایت سادہ الفاظ میں اپنی شاعری کے ذریعے کہہ جاتے تھے۔ غالب ویسے تو مسلما ن تھے اور دین کی سمجھ اور فہم رکھتے تھے جو کہ انکی شاعری میں بھی عیاں تھی لیکن انھوں نے آج تک رمضان کے روزے نہیں رکھے۔ انکا کہنا تھا کہ میں آدھا مسلمان ہوں اور آدھا کافر، کیونکہ میں سؤر نہیں کھاتا مگر شراب پیتا ہوں۔ پیسوں کی شدید قلت اور مقروض ہونے کے باوجود بلا ناغہ شراب پینا انکا معمول تھا۔ جس کی وجہ سے صحت گنوا بیٹھے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ غالب سائنس سے ناواقف تھا مگر اس کے کچھ شعروں میں سائنس کے ایسے اصول موجود ہیں، جن سے کوئی سائنسدان ہی واقف ہوتا ہے۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
تاریخ پیدائش: 27دسمبر1797 (عمر71 سال) ۔ مقام: آگرہ
آئیے ذرا مرزا غالب کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج جدی ہے۔ برج جدی کے لوگوں میں سخاوت کا جذبہ پیدائشی ہوتا ہے۔ یہ لوگ مزاح کافی اچھا کر لیتے ہیں اور نت نئی تراکیب بھی سوچنےمیں ماہر ہوا کرتے ہیں۔ لیکن ان میں صبر نہیں ہوتا ۔ زیادہ بولتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے۔ انھیں خود پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔
مرزا غالب میں یہ تمام عادتیں نمایاں طور پر موجود ہیں۔

 

محمد علی جناح کا بُرج
یہ محمد علی جناح ہی تھے جنہوں نے انگریزحکومت کو قائل کیا کہ انڈیا کو ایک نہیں بلکہ دو ملک بنا کر آزادی دے دی جائے۔ پاکستان میں قائداعظم اور بابائے قوم یعنی فادر آف نیشن کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ انڈیا کے پہلے بیرسٹر تھے جنھوں نے صرف 20 سال کی عمر میں لاء کا امتحان پاس کیا۔ اس وقت وہ بمبئی کے واحد مسلمان بیرسٹر تھے۔جناح کمال کے وکیل بھی تھے اور کمال کے سیاستدان بھی بنے۔ قابل تو شروع سے ہی تھے لیکن ساتھ ساتھ انکا فیشن بھی کمال تھا۔ ہمیشہ عمدہ لباس میں ہی نظر آتے تھے اور لوگ انکے سٹائل کو کاپی کیا کرتے تھے۔کسی انگریز جینٹل مین کی طرح سوٹ بوٹ میں رہتے تھے تبھی کئی خواتین انکی فین تھی۔ جناح کرکٹ کے بھی شوقین تھے۔
آپکو پڑھ کر حیرانی ہوگی لیکن جناح صاحب نے لندن میں لاء کی تعلیم کے دوران سٹیج کیرئیر بھی شروع کیا ۔۔۔۔ جی بالکل! سٹیج پر بھی انھوں نے کام کیا لیکن واپس آنے کے بعد وہ کام جاری نہ رہ سکا۔ جناح نے بمبئی میں 1500 روپے ماہانہ کی ملازمت یہ کہہ کر ٹھکرا دی کہ میں 1500 روپے روزانہ کمانا چاہتا ہوں۔ اور انہوں نے ایسا کر کے بھی دکھایا۔ یہ اس دور میں بہت بڑی رقم تھی۔ پاکستان کے گورنر جنرل کی حیثیت سے محمد علی جناح صرف ایک روپیہ ماہانہ تنخواہ لیا کرتے تھےکیونکہ انہیں اپنی قوم کے حالات کا احساس تھا۔
جناح میں خوداعتمادی بہت زیادہ تھی، ایک دفعہ کسی جج نے غصے میں جناح کو کہا کہ مسٹر جناح تم کسی تھرڈ کلاس مجسٹریٹ سے مخاطب نہیں ہو۔ جناح فوراً بولےکہ جناب والا آپ بھی کسی تھرڈ کلاس وکیل سے مخاطب نہیں ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
آئیے ذرا محمد علی جناح کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش: 25دسمبر 1876 (عمر 71 سال)۔ مقام: کراچی
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج جدی ہے۔ برج جدی کے لوگوں کی عادات پر غور کیا جائے تو یہ لوگ بامقصد اور پر عزم ہوتے ہیں۔ انہیں خود پر قابو ہونےکیساتھ ساتھ اپنی ذمہ داریوں کا احساس بھی ہوتا ہے۔ یہ شرمیلے بھی ہوتے ہیں ۔جدی افراد کام کرنے کے اتنی عادی ہوتے ہیں کہ اپنی صحت کی بھی پرواہ نہیں کرتے، جسکی وجہ سے بعد میں نقصان اٹھاتے ہیں۔اگر یہ ان عادات پر قابو پالیں تو زیادہ بہتر ہے۔
جناح میں یہ تمام خوبیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔


اپنے تاثرات بیان کریں !